ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / راجستھان کانگریس سی پی جوشی پر داؤ آزما سکتی ہے، بی جے پی کو 12 نئے چہروں کی تلاش

راجستھان کانگریس سی پی جوشی پر داؤ آزما سکتی ہے، بی جے پی کو 12 نئے چہروں کی تلاش

Tue, 19 Mar 2019 02:14:18  SO Admin   S.O. News Service

جے پور:18 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا)راجستھان کی 25 لوک سبھا سیٹوں کے لیے امیدوار طے کرنے کے لیے بی جے پی اورکانگریس دونوں ہی پارٹیوں میں ماتھاپیچی جاری ہے۔گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی تمام سیٹوں پر قبضہ کرنے والی بی جے پی جہاں اپنے ایک درجن امیدواروں کو لے کر پس و پیش میں ہیں، وہی کانگریس بھی موجودہ ممبران اسمبلی کو لوک سبھا ٹکٹ نہیں دینے کے اپنے فیصلے پرنظر ثانی کر رہی ہے۔دراصل مودی حکومت کی ایئر اسٹرائک نے کانگریس کواس فیصلے کو لے کر بیک فٹ پر دھکیل دیاہے۔اب کانگریس کو فتح حاصل کرنے کے لیے اپنے موجودہ ممبران اسمبلی کو لوک سبھا انتخابی میدان میں اتارنے پر سوچنا پڑ ر ہاہے۔اس کی وجہ سے اب ریاستی اسمبلی کے صدر سی پی جوشی سمیت کئی ممبران اسمبلی کے نام لوک سبھا کے ممکنہ امیدواروں کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ریاست کی اشوک گہلوت حکومت میں بطور وزیرشامل رگھو شرما، ہریش چودھری اورگلاب چند کٹاریا ایسے ہی کچھ نام ہیں۔سی پی جوشی نے ناتھ دوارا سے رکن اسمبلی ہیں اور کانگریس انہیں راجسمند سے اپنا امیدواربنا سکتی ہے۔اسی طرح اجمیر سے گزشتہ سال پہلے لوک سبھا کے ضمنی انتخابات اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن جیتے رگھو شرما کو کانگریس میں دوبارہ اجمیر سے ٹکٹ دینے پر غور ہو رہاہے۔مرکزی وزیر رہے گلاب چند کٹاریا کو گہلوت نے وزیر زراعت بنا رکھا ہے لیکن انہیں ذات مساوات کودیکھتے ہوئے جے پور دیہی سے مرکزی وزیر اطلاعات ریاست وردھن سنگھ راٹھوڑ کے خلاف انتخابات لڑوانے غور ہو رہاہے۔اسی طرح گہلوت حکومت کے انکم ٹیکس وزیر ہریش چودھری کو دوبارہ ان کی پرانی نشست باڑ میر ۔جیسلمیر سے الیکشن لڑایا جا سکتا ہے۔جے پور کی نشست پر برہمن ویشیہ کمیونٹی کی اکثریت ہونے کی وجہ سے رکن اسمبلی مہیش جوشی کو ایک بار پھرلوک سبھا کا ٹکٹ دیاجاسکتاہے۔ان چہروں کے علاوہ کانگریس اس بار سی ایم اشوک گہلوت کے بیٹے گہلوت اور سابق مرکزی وزیر جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر سنگھ جیسے نئے چہرے بھی انتخابی میدان میں اتار سکتی ہے۔بی جے پی کے لیے اس وقت لوک سبھاانتخابات سے بڑے چیلنجز ہیں کیونکہ پارٹی نہ صرف ریاست کے اقتدار سے باہر ہوئی ہے بلکہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات کی شاندار کارکردگی دہرانے کا دباؤ بھی اس پرہے۔ پارٹی میں تقریباََآدھے یعنی تیرہ ممبران پارلیمنٹ کوٹکٹ دینے پراتفاق ہوچکاہے۔الور اور اجمیر لوک سبھا سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو شکست ملی تھی اور سیٹوں سمیت کل بارہ نشستوں پربی جے پی کچھ نئے چہرے تلاش کر رہی ہے۔


Share: